پہلے نا سمجھا پیار تھا
سمجھا تو تمہی چل دیے
تم تو گئے پردیس
ہم روتے ہیں ملنے کے لیے
پہلے نا سمجھا پیار تھا
سمجھا تو تمہی چل دیے
تاروں بھاری وہ رات تھی
اپنی گلی آباد تھی
بچپن تھا بھولی بات تھی
پہلی پہلی ملاقات تھی
تم تو گئے پردیس
ہم روتے ہیں ملنے کے لیے
پہلے نا سمجھا پیار تھا
سمجھا تو تمہی چل دیے
چبھتی ہیں اب وہ کہانیاپیار بھاری پریشانیاں
ہمسے ہوئی نادانیاں
تڑپا کرے اب جوانیاں
تم تو گئے پردیس
ہم روتے ہیں ملنے کے لیے
پریتم گئے کیوں چھوڑ کے
آؤ پھر ناتا جوڑ دے
کیا پاؤگے دل توڑ کے
اپنے گھر سے منہ موڈ کے
تم تو گئے پردیس
ہم روتے ہیں ملنے کے لیے
پہلے نا سمجھا پیار تھا
سمجھا تو تم ہی چل دیے
چل دیے
تمہی چل دیے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.