ہے پیسے والا، ہے پیسے والا
پیسے والا، پیسے والا مراداباد،
مراداباد مراداباد
پیسے والا، پیسے والا، تو پیسے والا،
ہے کھل پیٹھ پیٹھ کے تو سینڈ بن گیا،
غریب تیری مرغی کی ڈھک بن گیا
لے مزے سے چبا جا چبا جا
یہ جمیدار کا ہیں کٹ راجہ،
نکلے یہ تیرا جنجا
پیسے والا، ہے پیسے والا
ایسے والا مراداباد،
مراداباد مراداباد
گربو کے سینے پے چل رہی ہیں چلے
صدی سرکارے تیری، بجھے تلوارے تیری
ہے کھل پیٹھ پیٹھ کے
تو سینڈ بن گیا،
غریب تیری مرغی کی ڈھک بن گیا
پیسے والا، ہے پیسے والا
ہے پیسے والا
ایک مے تو سوتا ہیں،
جی میں تو کھاتہ ہیہامیں تو کھا رکھے
تیرہ باپ کا کیا جاتا ہیں
جا چٹیا
ودیسی شرٹ پھارے،
کپڑے پے دو دانت ہیں
ہمارے سر پے توڈا
تیل بھی بردش نہیں
یو بلڈی پیسے والا
اپنے پیسے کو اپنوں مے تو باتیں
مدھو بن کوئی سہد چھتے
جمیداری چلی گئی اب کیوں غلام ہیں
خاص کب خاص نہیں عام تو پھر عام ہیں
ہے پیسے والا جا رے سالہ پیسے والا
موت کو اس دن کا چکر چلا جائے
موت کو اس دن کا چکر چلا جائے
تٹیا بن کے جہریلے ساپ کو کھا جائے
ہے پیسے والا، جا پیسے والا
ہے پیسے والا پیسے والا
جا جا جا پیسے والا
پیسے والا پیسے والا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.