پردیسی تو ہیں پردیسی
آتے ہیں چلے جاتے ہیں
پردیسی تو ہیں پردیسی
آتے ہیں چلے جاتے ہیں
کچھ یادیں تھوڑی سی خوشیا
ڈھیر سے گھام دے جاتے ہیں
پردیسی تو ہیں پردیسی
آتے ہیں چلے جاتے ہیں
یہ ہوتے ہیں جھوکے ہوا کے
انکو پکڑنا مشکل ہیں
پھر بھی محبت کرتا ہیں
انسے کتنا پاگل یہ دل ہیں
دو پل کی راہت دیتے ہیں
ساری عمر تڑپاتے ہیمپردیسی تو ہیں پردیسی
آتے ہیں چلے جاتے ہیں
اس ڈالی کبھی اس ڈالی پے
بیدردو کا بسیرا ہیں
شرم کہی پے گزرے انکی
اور کہی پے سویرا ہیں
ہرجیہ بھورے ہیں یہ تو
کلیوں کو بہکتے ہیں
پردیسی تو ہیں پردیسی
آتے ہیں چلے جاتے ہیں
کچھ یادیں تھوڑی سی خوشیا
ڈھیر سے گھام دے جاتے ہیں
پردیسی تو ہیں پردیسی
آتے ہیں چلے جاتے ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.