پشمینہ دھاگوں کے سنگ
کوئی آج بنے خواب ایسے کیسے
وادی میں گونجے کہیں نئے ساز
یہ رواب ایسے کیسے
پشمینہ دھاگوں کے سنگ
کلیوں نے بدلے ابھی یہ مزاج
احساس ایسے کیسے
پلکوں نے کھولیں ابھی نئے راج
جذبات ایسے کیسے
پشمینہ دھاگوں کے سنگ
کوئی آج بنے خواب ایسے کیسے
کچّی ہوا، کچا دھواں گھل رہا
کچا سا دل لمحے نئے چن رہا
کچّی سی دھوپ، کچّی ڈگر پھسل رہی
کوئی کھڑا چپکے سے کہہ رہمیں سایا بنوں، تیرہ پیچھے چلوں
چلتا رہوں…
پشمینہ دھاگوں کے سنگ
کوئی آج بنے خواب ایسے کیسے ہم…
شبنم کے دو قطرے یوںہی تیہل رہے
شاخوں پے وہ موتی سے کھیل رہے
بیپھکر سے ایک دوجے میں کھل رہے
جب ہو جدا، خیالوں میں مل رہے
خیالوں میں یوں یہ گفتگو چلتی رہے
ہاں ہا۔۔
وادی میں گونجے کہیں نئے ساز
یہ رواب۔۔ایسے کیسے
ایسے کیسے۔۔ایسے کیسے۔۔
ایسے کیسے۔۔ایسے کیسے۔۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.