پیام ای عشق او محبت
ہمیں پسند نہیں
پیام ای عشق او محبت
ہمیں پسند نہیں
یہ دللگی یہ شرارت
ہمیں پسند نہیں
بجا نہیں تھا یہ
اظہار بیقراری کا
لحاظ کچھ تو کیا ہوتا
پردہ داری کا
حیا سے اتنی بغاوت
ہمیں پسند نہیں
پیام ای عشق او محبت
ہمیں پسند نہیں
ہمیں تو ہنس کے
ستاروں نے بھی نہیں دیکھہمیں تو ہنس کے
ستاروں نے بھی نہیں دیکھا
نظر ملا کے
بہاروں نے بھی نہیں دیکھا
کسی نگاہ کی زرت
ہمیں پسند نہیں
یہ دللگی،
یہ دللگی یہ شرارت
ہمیں پسند نہیں
جو تخت او تازہ کے وارث ہو
انکا پیار ہی کیا
بدلنے والی نگاہوں کا
اعتبار ہی کیا
حضور کی یہ عنایت
ہمیں پسند نہیں
پیام ای عشق او محبت
ہمیں پسند نہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.