پہلے کے جیسا کچھ بھی نہیں ہیں
دن رات آنکھوں میں ایک نامی ہیں
پہلے کے جیسا کچھ بھی نہیں ہیں
دن رات آنکھوں میں ایک نامی ہیں
پہلے کے جیسے موسم نہیں ہیں
بادل توہ ہیں پر بارش نہیں ہیں
اس موڈ پے آ گئے ہم بتاؤ
راہیں توہ ہیں، ہمسفر ہی نہیں ہیں!
آؤ چلیں ہم پھر سے وہاں پے
جہاں پے کبھی کھشبؤں سے ملے دھ
شائد وہیں پے کہیں کچھ بچا ہو
جہاں پے کبھی ساتھ ہم تم چلے ٹھے
جسے کھو دیا ہیں
ختم ہو گیا ہینس پیار کو زندگی دیںگے پھر سے
قسمت ہمیں لیکے آئی کہاں پے
سمیہ چل رہا ہیں مگر ہم رکے ہیں
میرے خواب سب آخری سانس لیکے
گہرائیوں میں دفن ہو چکے ہیں
نا آواز کوئی ہیں ہم تک پہچتی
بڑی دور خود سے ہم جا چکے ہیں
رشتوں میں خاموشیاں آ گئی ہیں
سینے میں بھی دھڑکانو کی کمی ہیں
پہلے کے جیسے میرے پاس آؤ
ضرورت ہیں ہمکو گلی سے لگاءو
نہیں راس آتے ہیں ہمکو اندھیرے
چلو چھین لائیں پھر وہ سویرے
چلو چھین لائیں پھر وہ سویرے
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.