پہلے میری آنکھوں کے چرگوں کو بجھایا
اور پھر مجھے تقدیر نے آیینا دکھایا
کیو میرے اندھیروں سے کوئی پیار کریگا
کیا سوچ کے مالک نے دلہن مجھکو بنایا
مالک نے تو کھس ہوکے تجھے آجا دعا دی
کانٹو سے اٹھا کر تجھے پھولو مے بٹھایا
کیو جتی امیدو کے سہرے پے جیؤ میجانے کا مجھے حق ہیں اگر رہ کے وہ آیا
مایوش نا ہو دیکھ بھی قدرت کا اسرا
چمکا ہیں تیری مانگ مے سندور کا تارہ
امید کا دمن تیرہ ہاتھو سے نا چھٹے
بزدل کی طرح بزدل کی طرح
موت کا لےنا نا سہرا
موت کا لےنا نا سہرا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.