پھلجھڑیوں
اری پھلجھڑیوں
قسم سے ہوا رے
ہال تیرا اٹپٹا
پل میں شبنم جیسی
تو پھولوں سے ٹپک جائے رے
پل میں چونگگم جیسے
مسوڑھوں سے چپک جائے رے
پھلجھڑیوں
اری پھلجھڑیوں
دلو کے دروازے
آشتے سے کھٹکھٹا
تاجب کا سامان ہے تو
پھلجھڑیوں
ہارمونل جوالامکھی تو
پھلجھڑیوں
ہر ادا تیری بیتکی
پھلجھڑیوں
اری پھلجھڑیوں
یوں جل بن مچھلی
کی طرح نا چھٹپٹا
شیر بازار کی ترہا کیوں
پارہ یہ تیرا چڑھتا اترتا ہے
کبھی تو املی کو ترستی ہے
تو کبھی دل مرچی پے مرتا ہے
پارو ہے دیوداس کی تو
پھلجھڑیوں
اور کبھی چندرمکھی تو
پھلجھڑیوں
مسکرا کیوں ہے دکھی
پھلجھڑیوں
اری پھلجھڑیوں
قسم سے ہوا رے
ہال تیرا اٹپٹا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.