پھولوں کی مہک لہروں کی لچک
بجلی کی چرا کر انگڑائی
جو سکل بنائی قدرت نے
اورت وہ یہا بن کر آئی بن کر آئی
بیٹی وہ بنی پتنی وہ بنی ساتھی وہ بنی
پرمیشور پرمیشور مانا پتی کو
اور مندر مے دیا بتی وہ بنی
یوں انتظار سوامی کا کیا
کھڑکی پے شامہ سی جلتی تاہی
وہ باہر رس رچتا رہا
یہ گھر مے ہایے سسکتی رہی سسکتی رہی
ہایے کیو رتی ہو جانے باہر بولو نا
اور اب ہوگا نہیں انزار بولو نا
ہایے کیو رتی ہو جانے باہر بولو نا
پہلو مے آ جا سانسو مے گھل نا
باہوں مے سوجا جم مے ڈھلجا
پہلو مے آ جا سانسو مے گھل نا
باہوں مے سوجا جام مے ڈھلجا
رات آییگی نا یہ بار بار بولو نا
ہایے کیو رتی ہو جانے باہر بولو نا
اور اب ہوگا نہیں انتظار بولو نا
اور پھر آ ہی گیا دن بھی وہ منہس
کی جب مرد کی پیاس نے رنگ نیا دکھلایا
آسیا اپنا جو تھا ہایے پرایا وہ ہوا
بھاورا ایک اور نئی تتلی لیے گھر آیا
موت کے سوا غریب کے
زخم کا نہیں کوئی علاج
واہ ری او دنیا بےشرم
واہ رے او بہایا سماج
کتنی کلیا تیری راہ مے
کھل کے بھی نا مسکرا سکی
کوئی جاکے کوٹھے پے چھڑی
کوئی ہایے ڈوب کر ماری
ہایے اورت ہیں چز کیا تو بھی
خاکے ٹھوکر بھی پیار کرتی ہیں
جسکے ہاتھو تو لوٹی جاتی ہیں
اسپے ہی جان نشار کرتی ہیں
تو نہیں جنتی ہیں اتنا بھی
خود کشی خود نارک کی راہ ہیں ایک
ظلم کرنا ہی بس گبہ نہیں
ظلم سہنا بھی تو گناہ ہیں ایک
بھول کر اپنا فرض جب ماجھی
خود ہی کشتی ڈوبا دے پانی مے
تب کسی اور نو پر جانا
ہیں نہیں پپ زندگنی مے
اٹھ کوئی اور ہمسفر چن لے
جوڑ رشتہ نئی کہانی سے
ہیں اندھیرے مے جو تیری بہنے
موت کو انکی زندگنی دے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.