پگھلی آگ سے ساگر بھر لے
کر مرنا ہیں آج ہی مار لے
پگھلی آگ سے ساگر بھر لے
کر مرنا ہیں آج ہی مار لے
ہوش کا دمن جل جانے دے
ہر جنجیر پگھل جانے دے
اب نا کبھہی یہ رات دلیگی
اب نا کبھی جگیگا سویرا
سوچ ہیں کسکی
فکر ہیں کسکی
اس دنیا مے کوں ہیں تیرا
کوئی نہیں جو تیری خبر لے
پگھلی آگ سے ساگر بھر لے
قدرت آندھی دنیا آندھی
کالے پڑ گئے خواب سنہریتوڑ بھی دے امید کا روسٹا
چھوڑ بھی دے جاجبات سے لڑنا
آج نہیں تو کل سمجھیگا
مشکل ہیں حالت سے لڑنا
جو حالت کرائے کارلے
پگھلی آگ سے ساگر بھر لے
بینڈ ہیں نیکی کا درواز
آپ اٹھالے اپنا جنجا
کوئی نہیں جو بوجھ اٹھائیں
اپنی جندا لاشو کا
ختم ہی کر دے
آج فسن ان بیدرد تماشو کا
جانے تامنا جان سے گزر لے
پگھلی آگ سے ساگر بھر لے
کر مرنا ہیں آج ہی مار لے
پگھلی آگ سے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.