پریم میں تہرے ایسے پڑی میں
پرانا زمانہ نیا ہو گیا
یہ کیا ہو گیا
کب سانس تھامی، کب سانس چھوڑی
ہر درد میرا بیان ہو گیا
یہ کیا ہو گیا پریم میں تہرے
آنکھوں سے چھلکے شامیں اودھ کی
سناہ ہیں ہوٹھوں پے بنارس والی
بالوں سے برسے جھیلم کا پانی
گھات سے گھات میں ایسے پھری رے
مجھسے ٹھکانا میرا کھو گیا
یہ کیا ہو گیا پریم میں تہرے۔۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.