پریتم سے جاکے کہہ دے
او چندا تو پریت کو نبھائے جا
ہر طرف چندنی ہیں
پھیلا ہیں نور تیرا
نینو میں میرے پھر بھی
چھایا ہیں کیوں اندھیرا
چھائی وہ شام گھام
کی ہوتا نہیں سویرا
اجڑی ہیں دل کی بستی تو
آ کر پھر سے اسے بسایے جا
پریتم سے جاکے کہہ دے
سنتا نہیں ہیں کوئی
کسسے کہوں کہانی
بن تیرہ جا رہی ہیں
بیکر زندگنی
پھریاد کر رہی ہیں
سہمی ہوئی جوانی
تقدیر سو رہی ہیں تو
آ جا قسمت میری جگائے جا
پریتم سے جاکے کہہ دے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.