پکارو مجھے پھر پکارو
پکارو مجھے پھر پکارو
میرے دل کے آئینے
مے زلفیں آج سوروں
پکارو مجھے پھر پکارو
پکارو مجھے پھر پکارو
میری زلفوں کے سایے مے
آج کی رات گزرو
پکارو مجھے پھر
گلشن مے ایسی
چھانو ایسی دھوپ نہیں
کلیوں مے ایسا راگ ایسا روپ نہیں
جو بھی میرے یار سا پھول کوئی
لے کے آؤ بہاروں
پکارو مجھے پھر پکارو
پکارو مجھے پھر پکارو
چاندنی کی اس اندھیرے
مے ضرورت نہیں
چاندنی کی اس اندھیرے
مے ضرورت نہیں
کچھ سوچیں کچھ دیکھیں
ہمکو فرست نہیں
جاؤ کہی جا کے چھپ جاؤ
آج کی رات ستاروں پکارو
اپنے خوابو کی جو
دنیا بسائینگے ہم
آسمانوں سے بھی
آگے نکل جائینگے ہم
ساتھ ہمارے تم چلنا
یہ راگن نظارو
پکارو مجھے پھر پکارو
پکارو مجھے پھر پکارو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.