رات کا نشہ ابھی
آنکھ سے گیا نہیں
تیرا نشیلا بدن
باہوں نے چھوڑا نہیں
آنکھیں تو کھولی مگر
سپنا وہ توڑا نہیں
ہاں وہی وہ وہی
سانسوں پے رکھا
ہوا تیرہ ہوتوں کا
سپنا ابھی ہیں وہی
رات کا نشہ ابھی
آنکھ سے گیا نہیں
تیرہ بنا بھی کبھی
تجھسے مچل لیتی ہوں
کروت بدلتی ہوں تو
سپنا بادل لیتی ہوں
تیرا کھایال آئے تو
بلکھکے پل جاتا ہیں
پانی کے چادر تلے
دم میرا جل جاتا ہیہان وہی وہ وہی
سانسوں پے رکھا
ہوا تیرہ ہوتوں کا
سپنا ابھی ہیں وہی
رات کا نشہ ابھی
آنکھ سے گیا نہیں
تیرہ گلی ملنے کے
موسم بڑے ہوتے ہیں
جنموں کا وعدہ کوئی
یہ گھام بڑے چھوٹے ہیں
لمبی سی ایک رات ہو
لمبا سا ایک دن ملے
بس اتنا سا جینا ہو
ملان کی گھڑی جب ملے
ہاں وہی بس وہی
سانسوں پے رکھا
ہوا تیرہ ہوتوں کا
سپنا ابھی ہیں وہی
رات کا نشہ ابھی
آنکھ سے گیا نہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.