راتوں کی نیند چھین لی
آنکھوں کے انتظار نے
آنکھوں کے انتظار نے
تاروں کا
تاروں کا دل کھلا دیا
اس دلے بیقرار نے
اس دلے بیقرار نے
سہمی ہوئی کا
سہمی ہوئی کلی ہنسی
کہنے لگی یہ کھور سے
کہنے لگی یہ کھور سے
جسکے لیے کھلی جیاوو خوف سی باہر نے
وہ خوف سی باہر نے
دل پے تو ناز تھا ہمے
دل پے تو ناز تھا ہمے
گھونٹ لہو کے پی گیا
گھونٹ لہو کے پی گیا
کصہ یہ گھام سنا دیا
دیدہ یہ اشک بار نے
دیدہ یہ اشک بار نے
راتوں کی نیند چھین لی
آنکھوں کے انتظار نے
آنکھوں کے انتظار نے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.