چھٹکی کہی کی اپنے آپ کو چلک
دیکھی روی برداش کی بھی حد ہوتی ہیں
میںنے تمہے کتنی بار کہاں ہیں
مجھے چھٹکی مت کہاں کرو،
اب میں چھٹکی نہیں ہوں
ارے میں اب تک بیخبر ہی تھا
سچ قحط ہو پنجاب کی ریشماں،
اب تم چھٹکی نہیں رہی
لڑکی پنجاب دی موج چناب دی
لے کے انگڑائیاں پنکھڑی گلاب دی
اویے تر کمن ہو گئی،
ریشماں جوان ہو گئی
ہوئے تر کمن ہو گئی،
ریشماں جوان ہو گئی
لڑکی پنجاب دی موج چناب دی
لے کے انگڑائیاں پنکھڑی گلاب دی
اویے تر کمن ہو گئی،
ریشماں جوان ہو گئی
ہوئے تر کمن ہو گئی،
ریشماں جوان ہو گئی
ہو رب جھت نا بلایے ہائے جھت نا بلایے
پہلے توہ حس ہنسکے ملتی تھی سب سے
جب سے بہار آئی باغوں میں تب سے
گزرے وہ دور سے ڈرے ملاقات سے
باتوں ہی بات میں چھوٹی ہی بات سیووہ ایک داستاں ہو گئی
ریشماں جوان ہو گئی،
ہوئے تر کمن ہو گئی
ریشماں جوان ہو گئی
او رب جھت نا بلایے توبہ جھت نا بلایے
نکلی تھی گھر سے جانے کس کام سے
کسی نے پکار لیا راستے میں نام سے
مل گئی آنکھ جو کسی منمیت سے
غصے میں روٹھکے مائیے کے گیت سے
اوئے ٹھمری کی تان ہو گئی
ریشماں جوان ہو گئی،
ہوئے تر کمن ہو گئی
ریشماں جوان ہو گئی
او رب جھت نا بلایے، کڑی جھت نا بلایے
یہ موسم بھی ہیں اسکا دیوانا
روپ کا رس یان ہیں سارا جمانا
آنچل ہواؤں نے جوڑا سرکا دیا
کاجل گھٹاؤ نے ذرا بکھرا دیا
اوئے روٹ بیئمان ہو گئی
ریشماں جوان ہو گئی،
ہوئے تر کمن ہو گئی
ریشماں جوان ہو گئی
ریشماں جوان ہو گئی
ریشماں جوان ہو گئی
ریشماں جوان ہو گئی
ریشماں جوان ہو گئی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.