وفا یہ دیکھ لی پتھر
جگر ضعلیم زمانے کی
قسم کھائی ہیں اب ہمنے
کسی سے دل لگنے کی
سب پیار کی باتیں کرتے ہیں
پر کرنا آتا پیار نہیں
ہیں مطلب کی دنیا ساری
یہا کوئی کسی کا یار نہیں
کسی کو سچھا پیار نہیں
سکھ میں سب آ آ کر اپنے
رشتے ناطے ہیں بتلیٹ
رشتے ناطے ہیں بتلیٹ
برے دنو میں دیکھا ہمنے
آنکھ بچا کر ہیں جاتے
آنکھ بچا کر ہیں جاتے
ٹھوکر کھا کر سنبھلنے والیجت ہیں تیری ہار نہیں
ہیں مطلب کی دنیا ساری
یہا کوئی کسی کا یار نہیں
کسی کو سچھا پیار نہیں
آئے بندے بھگوان سے در
آئے بندے بھگوان سے در
انسان سے مت در
مہر لگی ہیں اسکی تیرہ
حق کے دانے دانے پر
حق کے دانے دانے پر
اسکی مرضی بنا تیرہ
چبھ سکتا کوئی کھر نہیں
ہیں مطلب کی دنیا ساری
یہا کوئی کسی کا یار نہیں
کسی کو سچھا پیار نہیں
کسی کو سچھا پیار نہیں
کسی کو سچھا پیار نہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.