ایک خواب نے
آنکھیں کھولی ہیں
کیا موڈ آیا ہیں
کہانی میں
وہ بھیگ رہی
ہیں بارش میں
اور آگ لگی ہیں
پانی میں
رب لیببھا پپیا نو
جیہنا چینگے کام
نا چینگے لگڑے
او کیوین پنڈ کجیے
اسی چول پاکے
وی ننگے لگڑے
او زندگی یوں گلی آ
لگی ہیں آ لگی ہیں
کوئی کھویا ہوا برسوں
کے بعد آ گیا
او پھیکے پھیکے دھ
دن رات میرے ساتھ میرے
چھوا تنے توہ جینے
کا سواد آ گیا
ایک طرح کے آوارا دھ
ایک طرح کی آوارگی
دیوانے توہ پہلے بھی دھ
اب اور طرح کی دیوانگی
سجدے بچھون وہ
او گلی گلی او گلی
گلی او گلی گلی
جس سہر وچ
میرا یار واسدا
کامنا پینڈا آئے
اوہ کھڑکے اوہ کھڑکے
ہو اٹھے رب نا کوئی
ادھار لابڈا
ایک خواب نے
آنکھیں کھولی ہیں
کیا موڈ آیا ہیں
کہانی میں
وہ بھیگ رہی
ہیں بارش میں
اور آگ لگی ہیں
پانی میں
خوابی خوابی سی
لگتی ہیں دنیا
آنکھوں میں یہ
کیا بھر رہا ہیں
مرنے کی عادت لگی تھی
کیو جینے کو جی کر رہا ہیں
پہلے تو بیگانی ناگری میں
ہم کو کسی نے پوچھا نا تھا
سارا سہر جب من گیا توہ
لگتا ہیں کیوں کوئی روٹھا نا تھا
سجدے بچھون وہ
او گلی گلی او گلی گلی گلی گلی
جس سہر وچ میرا یار واسدا
کامنا پینڈا آئے
اوہ کھڑکے اوہ کھڑکے
ہو اٹھے ربب نا
کوئی ادھار لابڈا
او زندگی یوں گلی آ
لگی ہیں آ لگی ہیں
کوئی کھویا ہوا برسوں
کے بعد آ گیا
ایک طرح کے آوارا دھ
ایک طرح کی آوارگی
دیوانے توہ پہلے بھی دھ اب
اور طرح کی دیوانگی
سجدے بچھون وہ
او گلی گلی او گلی گلی او گلی گلی
جس سہر وچ میرا یار واسدا
کامنا پینڈا آئے
او کھڑکے او کھڑکے
ہو اٹھے رب نا
کوئی ادھار لابڈا
سجدے بچھون وہ
او گلی گلی او گلی
گلی او گلی گلی
جس سہر وچ
میرا یار واسدا
کامنا پینڈا آئے
او کھڑکے او کھڑکے
ہو اٹھے رب نا کوئی
ادھار لابڈا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.