ہے آئے آئے آئے ہے ہے آئے
سو سال پہلے کی بات ہیں
آئے آئے آئے آئے ہے
سو سال پہلے کی بات ہیں
بھارت کے ایک پریوار میں
ایک تیاگ مورتی بالک کا
اوتار ہوا سنسار میں
سو سال پہلے کی بات ہیں
تیاگ مورتی بالک پر دیکھو
ہونی نے انیائے کیا
معصوم ابھی پلنے میں تھا
ممتا کا آنچل چھین لیا
سوتیلی ماتا سے اسکو
ماتا کا پیار نا مل پایا
مالی تھا بگیا ٹھی پھر بھی
من کا تو پھول نا کھل پایا آ آ
ہے اس کلی سے کومل بالک کو
پتجھڑ ہی ملا بہار میں
ایک تیاگ مورتی بالک کا
اوتار ہوا سنسار میں
سو سال پہلے کی بات ہیں
بھولا بھالا تھا اور کے دکھ سے
دل کو دکھی کر لیتا تھاوروں کی آنکھ کے آنسو
اپنے دامن میں بھر لیتا تھا
ٹھی چار دیواری میں ناری
اور تھا اگیان کا اندھیارا
ہر طرف ٹھی موت مہاماری
اور بھوکھا تھا بھارت سارا آ
ہے اسے من ہی من ویراگیہ ہوا
جب دکھ دیکھیں سنسار میں
ایک تیاگ مورتی بالک کا
اوتار ہوا سنسار میں
سو سال پہلے کی بات ہیں
ایک روز نکل جائے نا کہیں
بیٹا بن میں بن سنیاسی
یہ سوچ پیتا نے منگنی کر دی
ڈھوند کے لڑکی چندا سی
آگیا تو پیتا کی منی پر
دلہن کے گھر یہ خط بھیجا
ہیں راہ میری کانٹوں والی
آدرش میرا ہیں جان سیوا آ آ
ہیں مجھے پیار ڈھالنا ہیں اپنا
ساری دنیا کے پیار میں
ایک تیاگ مورتی بالک کا
اوتار ہوا سنسار میں
سو سال پہلے بات ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.