سینے پے رکھ کے سر کو،
کہیں کھو گئے دھ ہم
سینے پے رکھ کے سر کو،
کہیں کھو گئے دھ ہم
دھ اتنے قریب کے،
ایک ہو گئے دھ ہم
سینے پے رکھکے سر کو،
کہیں کھو گئے دھ ہم
دھ اتنے قریب کے،
ایک ہو گئے دھ ہم
مدت کی پیاس تھی
تیرہ ہونٹھوں کا رس پیا
تیرہ حسین جسم کو
نظروں سے چھو لیا
جادو بکھیریٹ تھی
سمندر کی تار ہوا
سندور بن گیا تھا
ہر ایک جارا ریت کا
آنکھیں کھلی کھلی تھی
مگر سو گئے دھ ہم
دھ اتنے قریب کے،
ایک ہو گئے دھ ہم
سینے پے رکھکے سر کو،
کہیں کھو گئے دھ ہم
دھ اتنے قریب کے،ایک ہو گئے دھ ہم
کوئی نا فاصلہ رہا
سانسوں کے درمیاں
ہر بات ہو رہی تھی،
خاموش تھی زبان
ارمان سیمٹ رہے
دھ بہاروں کی سیج پر
احساس کی گرمی تھی،
دونوں دھ بیخبر
دونوں جہاں کو پل بھر
بھلا توہ گئے دھ ہم
دھ اتنے قریب کے،
ایک ہو گئے دھ ہم
سینے پے رکھ کے سر کو،
کہیں کھو گئے دھ ہم
دھ اتنے قریب کے،
ایک ہو گئے دھ ہم
سینے پے رکھ کے سر کو،
کہیں کھو گئے دھ ہم
دھ اتنے قریب کے،
ایک ہو گئے دھ ہم
کھو گئے دھ ہم،
کھو گئے دھ ہم،
کھو گئے دھ ہم
سو گئے دھ ہم۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.