دل میں،
ایسے تیہر گئے ہیں گھوم
دل میں،
ایسے تیہر گئے ہیں گھوم
جیسے جنگل میں، شام کے سایے
جیسے جنگل میں، شام کے سایے
آنسں جو رکنے لگے ہیں،
آنکھوں میں چبھنے لگے ہیں
نیا درد دو کوئی، توہ رو لے
دل میں،
ایسے تیہر گئے ہیں گھوم
جیسے جنگل میں، شام کے سایے
جیسے جنگل میں، شام کے سایے
اجنبی، اجنبی سا لگتا ہیں
کوئی آنسں، اگر جلایے
اجنبی، اجنبی سا لگتا ہیں
کوئی آنسں، اگر جلایے
خشک خشک رہتی ہیں آنکھیں
نیا درد دو کوئی، توہ رو لے
دل میں،
ایسے تیہر گئے ہیں گھوم
جیسے جنگل میں، شام کے سایے
جیسے جنگل میں، شام کے سایے
جاتے جاتے، سہم کے رک جائے
مدعا کے دیکھیں، اداس ہوکے
کیسے بجھتے ہوئے اجالوں پے
دور تک، دھول دھول ادتی ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.