شاہ کا رتبہ شہنشاہوں
سی تیری بات ہیں
شاہ کا رتبہ شہنشاہوں
سی تیری بات ہیں
ہو شاہوں کا جو شاہ
اسکا تیرہ سر پے ہاتھ ہیں
شاہوں کا جو شاہ اسکا
تیرہ سر پے ہاتھ ہیں
تیرہ قدموں کے تلے
مٹی بھی سونا بن گئی
جر ہوا دشمن جہاں
شمشیر تیری طن گئی ہاں
تو والی ہیں تو مہربان
ایہمی گہبا ہیں توہی
ہیں فرشتے بھی برستیش
میں تیری قربان ولاہ
تو والی ہیں تو مہربان
ایہمی گہبا ہیں توہی
بن گیا قانون جو بھی
تو لکھے پرواں ولاہ ہو
نظارا جنٹوں کا
آج تیرہ روبرو ہیں
تیرا لکھتے جگر سایا
ہیں تیرا ہبہو ہیں
ہاں سڑکے آج اسکے
سر کے سیہرے کے سبھی ہیں
کے تیری سلطنت کے تخت
کا جان ای شین ہیں
گرور یہ جلوہ رہے
اڑتا پوہا مکتا رہے
تیری جیت کی رفتار سے
ہر ہار ہیں اس ترہے
تیری قسمت خود تیرہ
ہاتھوں کھلونا بن گئی
جر ہوا دشمن جہاں
شمشیر تیری طن گئی
تو والی ہیں تو مہربان
ایہمی گہبا ہیں توہی
ہیں فرشتے بھی برستشمیں تیری قربان ولاہ
تو والی ہیں تو مہربان
ایہمی گہبا ہیں توہی
بن گیا قانون جو بھی
تو لکھے پرواں ولاہ ہو
گھر دیوانے عام نا
ہو کوئی اکبر نا ہوا
جو تمہارے سر جھکے
توہ شینشاہ میں ہوا
اللہ رہا میرا
ہر پل ہپھیز
توہ سفر یہ تائی ہوا
گھر دیوانے عام
نا ہو کوئی اکبر نا ہوا
یا ولاہ یا مولا
چار مضبوط
نوجوان کاندھے
تجھکو تیرہ کھدا
نے بکھشے ہیں
انکے ہاتھوں کی
جو لکیریں ہیں
تیرہ دونوں جہاں
کے نکھشے ہیں
زندگی توہ ہر
قدم نئی دشات ہیں
یہ ہی توہ میرے
شہمات ہیں
یہ دونوں میری
کائینات ہیں یا
چار مضبوط
نوجوان کاندھے
تجھکو تیرہ کھدا
نے بکھشے ہیں
انکے ہاتھوں کی
جو لکیریں ہیں
تیرہ دونوں جہاں
کے نکھشے ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.