سو گئی چندنی جب اٹھی بیکلی
گھوم ستانے لگے
تم مجھے اور بھی یاد آنے لگے
تم مجھے اور بھی یاد
چیخ اٹھی زندگی آنکھوں مے اشک دھ
یو دبنے لگے مجھے
اور بھی ڈگمگانے لگے
تم مجھے اور بھی یاد آنے لگے
تم مجھے اور بھی یاد
لاکھ امنگے لیے رت ڈھلنے لگی
میری تنہائی کروت بدلنے لگہایے رے بےکاشی انگ مے ہایے رے
مسکانے لگے
تم مجھے اور بھی یاد آنے لگے
تم مجھے اور بھی یاد
دور تک میرے دل کی پکارے گئی
دور تک میرے دل کی پکارے گئی
پھر نا لوٹی کچھ ایسی بہارے گئی
شرم گھوم کی قسم اب تو میرے قدم
ڈگمگانے لگے
تم مجھے اور بھی یاد آنے لگے
تم مجھے اور بھی یاد۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.