سوچو زارا سوچو تم
مثلا یہ ہیں بھییا
گاڑی کیسے دوڑیگی
نا ہو جو ایک پہیا
یہ دن جو نا ہوتا تو
ہوتی پھر کیسے رتیا
ہوتی نا آوازے
کیسے کرتے بتیا
سوچو زارا سوچو
تم مثلا یہ ہیں بھییا
پلک بنا کیا ہیں یہ انکھیا
دھوپ بن کیا یہ چھییا
ملینگے نا جب تک سر اور تال
کیسے ناچے تا تا تھائیا
اگر نا ہوتے ہم اور تم
کیسی تنہا ہوتی دنیا
ملنگے ہم کیسے منزل سے
ملے نا جب تک کوئی راستہ
جنمیں ہو نا کوئی رنگھائی وہ پھر تصویری کیا
نا جڑتی ہو کسی سے
پھر وہ تکڑیرے کیا
سوچو زارا سوچو
تم مثلا یہ ہیں بھییا
تو پھر کہی یہ نا ہو یارا
یہ دل اپنا بھی پیارا
کسی نا کسی سپنے کے پیچھے
پھرے نا وہ بھی مارا مارا
ادھورے سپنوں کی یہ ارتھی
نا کہیں چومے یہ دھرتی
کہیںگے سب تھا ایک دیوانا
ہائے نکلی ساری مستی
آنا ہیں ہم تک بھی
تو ان ساری بہاروں کو
کبھی موسم بھی
سمجھیگا اپنے اشاروں کو
سوچو زارا سوچو
تم مثلا یہ ہیں بھییا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.