یوںہی جو تو باہوں میں آئے
توہ یاد آئے کھدا
فرشتہ سا بن کے تو آ بن بتایے
یہ پیار ہیں یا دعا
تیرہ نام کا ہیں صوفیا
ارتھ کیا، تو بتا
ہیں یہ روشنی صوفیا
یا سہر تیرا نام
سنا ملے یہ ترقیبوں سے
سارے اندھیرے بجھایے
چمکے جو کسی کے نصیبو میں
نوروں سا تیرا نام
میں دیکھوں تمہے صوفیا
توہ ملے ہر جواب
میرے من کی سہر صوفیا
تیرا نام صوفیا
تیری آنکھوں کے دیشوں میں
بسا لوں میں سارا جہانیے جو میری محبت ہو بیقرار
نا رہے ساحل کی مجھے پہچان
ملایے مجھے خود سے۔۔ تیرا نام۔۔
ہوا مجھپے صوفیا
کوئی توہ مہربان
میرے نام سے جو صوفیا
ہیں جدا تیرا نام
سنا ملے یہ ترقیبوں سے
سارے اندھیرے بجھایے
چمکے جو کسی کے نصیبو میں
نوروں سا تیرا نام
[صوفیا۔۔ صوفیا۔۔]
تیرہ نام کا ہیں صوفیا
ارتھ کیا، تو بتا
ہیں یہ روشنی صوفیا
یا سہر تیرا نام
[صوفیا۔۔ صوفیا۔۔]
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.