سونے دو خواب بون دو
سونے دو خواب بون دو
جاگینگے پھر تھامینگے
کوئی وجہ جینے کی
سونے دو خواب بون دو
ہم سونے دوخواب بون دو
پرچھایی کے پیچھے پیچھے
بھاگ رہا ہیں من
چاند کو مٹھی میں بھرنے کو
کرتا روز جتن
پیاسے سے اس پنچھی کوکوئی ندی ملنے دو نا
سونے دو خواب بون دو
سونے دو خواب بون دو
اتنے سارے چہرے ہیں
اور تنہا سب کے سب
تیرہ شہر کا کام ہیں چلنا
یوں ہی بے-مطلب
چہروں کے اس میلہ میں
اپنا کوئی ملنے دو نا
سونے دو خواب بون دو
سونے دو خواب بون دو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.