سکھ اور دکھ اس دنیا مے تقدیر نے باتیں ہیں
ایک دمن مے پھول بھرے ہیں ایک مے کٹے ہیں
ایک مے کٹے ہیں
جو پاپی کا نش کرے وہ اپرادھی کہلائے
لیکن یہ تقدیر کا لکھا کوئی بادل نا پایے
جب خود انصاف کا مالک دیکھے چپ رہ جائے
سکھ اور دکھ اس دنیا مے تقدیر نے باتیں ہیک دمن مے پھول بھرے ہیں ایک مے کٹے ہیں
رونا اسکا دیکھ رہا ہیں تو انصاف کے والی
اپنے لہو سے کی تھی جسنے بگیا کی رکھوالی
آگ لگا دی اس دنیا نے جل گئی سب ہریالی
سکھ اور دکھ اس دنیا مے تقدیر نے باتیں ہیں
ایک دمن مے پھول بھرے ہیں ایک مے کٹے ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.