ارے سنو سنو او گاؤں کے
رہنے والوں دیکھو
گاؤں میں آیا ایک ویوپاری
دور دیش کے دھن سے
اسکی جیب ہیں بھاری
اسکے دل میں ایک ارمان
خرید سب کھیتی کھلیان
ہمارا کردے وہ کلیان
وہ آیا کرکے ہیں ساری تیاری
ارے سنو سنو او گاؤں کے
رہنے والوں دیکھو
گاؤں میں آیا ایک ویوپاری
ارے ہٹ ارے ہٹ اتنا سر مت چڈ
تجھے کیا سمجھایے انپڑھ
زارا تھیہروں کے ہم سمجھاییگا
تم ہمکو کہنے دو
تمہارے گاؤں میں ہم
کارخانا جب لگاییگا
تو سارے گاؤں کو ہم
سہر کے جیسا بنایینگے
جہا پوروائی کے بدلے میں
چمنی کا دھوا ہوگا
نا پھر یہ دھرتی ایسی ہوگی
نا یہ آسمان ہوگا
ارے یہ بھی تو سوچو
جو بھی سہر میں ما ہوتا ہیں
وہ سب کچھ یہا ہوگا
مگر اتنا بتا دو
مجھکو تم بھییا
کسن اپنی زمین جو بیچ دیگا
تو کہا ہوگا
تو پھر تم یہ کہو تمکو
بری حالت کی عادت ہیں
تارکی سے تمہے نفرت
غریبی سے محبت ہیں
غریبی سے نہیں مجھکو
گربو سے محبت ہیں
یہی ہیں میری پوجا اور
یہی میری ایبادت ہیں
اور تارکی کے لیے کیا سوچتے ہو
تارکی وہ نہیں ہوتی جو
ایک دھنوان کا گھر بھرڈے
لیکن سیکڑو نردھن رہے بھوکھے
پھرے بےگھر جیا دن رات مار مار کے
تارکی وہ نہیں ہوتی
تو پھر ہم بھی سنیں کے
تم تارکی کون سی
چڑیا کو کہتے ہو
تارکی اسکو کہتے ہیں
کے ہر ایک گھر میں روٹی ہو
تارکی اسکو کہتے ہیں
کے ہر آنگن میں جیوتی ہو
تارکی اسکو کہتے ہیں
کے ہر سینے میں آشا ہو
تارکی یہ نہیں ہوتیکے بھاشن ہو کمیشن ہو
تماشا ہو
بہت ناراض ہو لیکن سنو
زمین ہم تمسے جو لےگا
تو پورا دام بھی دیگا
یہا پر مل بناییگا
تو سبکو کام بھی دیگا
کام تم اپنے آپ مالک ہو
مگر یہ شیت جی تم
سبکو اب نوکر بناییگا
دم چلو یہ بھی سنو کے
دم یہ کتنا چکائیگا
یہ وہ دھرتی ہیں جسکو
میرے پرکھو نے لہو کو سینچ کر
فاصلیں اگایی تھی
بتاؤ میرے پرکھو کے لہو کا
دم کیا دوگے
یہ وہ دھرتی ہیں جسکے
گود میں بچپن میرا کھیلا
یہ دھرتی میری ماں ہیں
بتاؤ میری ماں کی ممتا کا
دم کیا دوگے
زارا دیکھو زارا دیکھو
ہمارے گاؤں کو دیکھو
ہواؤں میں بسے ہیں گیت
ہماری بیہنو ماں او کے
زمین پر دیکھتے ہیں
ہم نشان پرکھو کے پاؤ کے
یہا کے جارے جارے میں
ہماری کتنی یادیں ہیں
ہماری جان ہیں گاؤں
میری پہچان ہیں گاؤں
میری پہچان کا تم یہ بتاؤ
دم کیا دوگے
بہت پنچم میں باتیں کر رہا ہیں
مگر یہ تو کہے کیا چاہتا ہیں
تمہارے دل میں گاؤں کا بھلا ہیں
تو آؤ ساتھ آؤ
میرے کاندھے سے تم کاندھا ملاؤ
ہم اس دھرتی سے وہ فاصلیں اگایے
کے ہر بھوکھے کو ہم روٹی کھلایے
مٹا ڈالے غریبی کا یہ کصہ
بارا بار کا ملے ہر ایک کو حصہ
نا کوئی مالک ہو نا کوئی نوکر
لوٹیرا ہو کوئی نا کوئی بےگھر
ہم اپنے گاؤں کو ایسا بنائے
ہم اپنے دیکھ کو ایسا بنائے
بولو ہیں منظور ہیں منظور
ہیں منظور ہیں منظور
ہیں منظور ہیں منظور
ہیں منظور ہیں منظور
ہیں منظور ہیں منظور
ہیں منظور ہیں منظور
ہیں منظور ہیں منظور
ہیں منظور ہیں منظور۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.