راہیں اجنبی سی
دل میں دھواں سا
میں ہوں کھویا سا
نکل پڑے ہیں دور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
وہ دن تے وہ تھی راتے
بینڈ دوستو کا بجاتے
وہ لڑکی جسکو چاہتے
کالج میں گنگناتے
معصوم دل کی آرزو
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
لیکٹر کی متھا پھوڈی سے
ہم تے ہچکچاتے
تاڑنے کو اس لڑکی کو
گھنٹو ہم بتاتی
رات رات بھر دوستو سنگ
پیتے اور پیلیتے
ٹینشن سے ملو کوشو دور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرورچھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
منزلیں ہیں نئی ڈگر
ہیں کیسا یہ اثر
کالج میں پہنکے
پھارملس کہتے ہیں
ہا ارے یو سر
جوش ہیں اپنے دل میں
کچھ تو آج کر
جانا ہیں ہم کو آج دور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
منزلیں نئی سی تھی
کچھ نئے سے راستے
وہ بھی پل کچھ عجیب تھا
فائٹ تھی سچ کے واسطی
در تیرا کسی کا ہم
وات سب کی لگتے
چہرے پے سچ کا ایک نور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور
چھایا ہیں سرور۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.