تنہا میں اکیلی
جی رہی تھی سبھا تک
مجھے احساس جسکا کچھ
بھی نہیں تھا سبھا تک
نہیں اس سنیں دل میں
کوئی نہیں تھا سبھا تک
نغمہ ہوٹھو پے میرے
کوئی نہیں تھا سبھا تک
کوئی ہیں بانکے جو
سایا سنگ ہوتا ہیں
دامن سے میرے لیپٹا ہیں
خاموشی میں کچھ کہتا ہیں
کوئی ہیں بانکے جو سایا سنگ ہوتا ہیں
دامن سے میرے لیپٹا ہیں
خاموشی میں کچھ کہتا ہیں
تنہا میں اکیلی
جی رہی تھی سبھا تک
مجھے احساس جسکا کچھ
بھی نہیں تھا سبھا تک
پہرو کٹینگے خیالو
میں کسی کے اب شائد
چھپ چھپ کب چھپ
ہم بھی رہیںگے اب شائد
کھڑکی سے لگکے راتے
یہ کٹینگی اب شائد
نیندے ہماری دشمن
بنیگی اب شائد
امنگ ایسی توہ دل میں
جاگی نہیں تھی سبھا تک
ترنگ یوں تن بدن میں
اٹھی نہیں تھی سبھا تک
نہیں اس سنیں دل میں
کوئی نہیں تھا سبھا تک
نغمہ ہوٹھو پے میرے
کوئی نہیں تھا سبھا تک
کوئی ہیں بانکیجو سایا سنگ ہوتا ہیں
دامن سے میرے لیپٹا ہیں
خاموشی میں کچھ کہتا ہیں
کوئی ہیں بانکے
جو سایا سنگ ہوتا ہیں
دامن سے میرے لیپٹا ہیں
خاموشی میں کچھ کہتا ہیں
شیاد عمر وہ
کہتی ہیں جسکو جوانی سب
آئی ہیں مجھپے
محسوس ہونے لگہائی اب
انجانی راہیں پہچانی
لگنے لگی ہیں اب
بیگانی سورت
اپنی سی لگنے لگی ہیں اب
رشتہ نیا کسی سے دل کا
نہیں تھا سبہا تک
زبان پر کسی کا نام
نہیں تھا سبہا تک
نہیں اس سنیں دل میں کوئی
نہیں تھا سبہا تک
نغمہ ہوٹھو پے میرے کوئی
نہیں تھا سبہا تک
کوئی ہیں بانکے
جو سایا سنگ ہوتا ہیں
دامن سے میرے لیپٹا ہیں
خاموشی میں کچھ کہتا ہیں
کوئی ہیں بانکے
جو سایا سنگ ہوتا ہیں
دامن سے میرے لیپٹا ہیں
خاموشی میں کچھ کہتا ہیں
تنہا میں اکیلی
جی رہی تھی سبھا تک
مجھے احساس جسکا کچھ
بھی نہیں تھا سبھا تک۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.