تنہائی سنایا کرتی ہیں
کچھ بیتے دنو کا افسانا
وہ پہلی نظر کا ٹکرانا ایک
دم سے وہ دل کا تم جانا
ایک دم سے وہ دل کا تم جانا او
وہ میرا کسی کی چاہت مے
جینے کو مصیبت کر لےنا
دن رات اکیلے رہ رہ کر
تنہائی کی عادت کر لےنا
بہلایے کوئی تو رو دینا
سمجھایے کوئی تو گھبرانا
سمجھایے کوئی تو گھبرانا
دن رات محبت کے وادے
دن رات محبت کی کسمیہم انکی نظر کے قابو مے
دل انکے اشاروں کے بس مے
جو بات نا منہ سے کہہ سکنا
وہ بات نظر سے کہہ جانا
وہ بات نظر سے کہہ جانا او
رہ رہ کے ہماری آنکھوں
مے تصویر کوئی لہراتی ہیں
راتوں کو ہمارے کانوں مے
آواز کسی کی آتی ہیں
دنیا کی نظر سے چھپ چھپ کر
ملتے ہیں وہ ہمسے روزانہ
تنہائی سنایا کرتی ہیں
کچھ بیتے دنو کا افسانا
کچھ بیتے دنو کا افسانا او۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.