تقدیر کے قلم سے
کوئی بچ نا پاییگا
تقدیر کے قلم سے
کوئی بچ نا پاییگا
پیشنی پے لکھا ہیں
وہ پیش آییگا
مالک نے جو لکھ دیا ہیں
وہ مٹا نا پایے گا
پیشنی پے لکھا ہیں
وہ پیش آییگا
وہ پیش آییگا
چاہنے سے کبھی ارجو
کے پھول نا قلعے
خوشی کے چار دن بھی
زندگی میں نا ملے
دیکھی یہ پیار
کتنا مجبور ہیں
منزل سے پاس اکیبھی
منزل سے دور ہیں
ایک نظر بھر کردیکھنا پاییگا
پیشنی پے لکھا ہیں
وہ پیش آییگا
وہ پیش آییگا
قسمت بنا کوئی
کسی کو پا نہیں سکے
اور پیار کو سینے سے
بھی لگا نہیں سکے
ملانے سے پہلے ہی یہا
دل ٹوٹ جاتے ہیں سفر سے
پہلے ہمسفر چھٹ جاتے ہیں
تقدیر تجھپے ہنسیگی
تو رو نا پاییگا
پیشنی پے لکھا ہیں
وہ پیش آییگا
تقدیر کے قلم سے
کوئی بچ نا پاییگا
پیشنی پے لکھا ہیں
وہ پیش آییگا
وہ پیش آییگا
وہ پیش آییگا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.