نا راجہ رہیگا، نا رانی رہیگی
یہ دونیہ ہیں پھانی پھانی رہیگی
نا جب ایک بھی زندگانی رہیگی
توہ متی سبھی کی کہانی کہیگی
توہ متی سبھی کی کہانی کہیگی
دکھاییگی رانا کے رن کی نشانی
کہیگی شواجی کے پران کی کہانی
بتلاییگی مگلو کی باتیں انجانی
اس گدر جیچند کی زندگانی
یہ آپس کی سب بدگمنی کہیگی
یہ متی سبھی کی کہانی کہیگی
جو دھ دیش دوشن غلامی کے رہی
لگے پھرنے اس وطن پر سایاہی
ودیشو کی کرنے لگے وہ وہی
گیا دیش ہاتھو سے آئی تبھایی
یہ بھر بھر کے آنکھو مے پانی کہیگی
یہ متی سبھی کی کہانی کہیگی
پھر سوتنتر کا ایشا سنگرام آیا
کے ہر آدمی دیش کے کم آیالدی ویر جانشی کی رانی بھوانی
ہجروں نے لاکھوں نے جواہر جلایا
یہ کربنیا خود زبانی کہیگی
یہ متی سبھی کی کہانی کہیگی
(سوتنتر سنگرام نہیں وہ بگاوٹ تھی
متنی یہی اتہاس کہتا ہیں)
جلا دو یہ اتہاس جھوٹے تمہارے
یہاں جرے جرے پے سچ ہیں لکھا رے
جلم وہ تمہارے ستم وہ تمہارے
کرو یاد اف کرنامی وہ کرے
کے پھاٹر سے آنسو کی دھارا بہیگی
یہ متی سبھی کی کہانی کہیگی
یہ متی ہیں تبسے نا جب تم دھ آئے
یہ متی رہیگی نا جب تم رہوگے
اس متی کے نیچے دبی ہیں کتھایے
یہ خود ہی کہیگی رے تم کیا کہوگے
زمین آسمان تھارتھ کے رہیگی
یہ ماتی سبھی کی کہانی کہیگی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.