کوئی پرچھائی داس جائے
تن جلے من مرجھائے
تیرہ بن کیسے دن بیتے سجنا
سوچا یہ تو انکھیوں مے آسو بھر آئے
رت بھر یہ جہار پیا نہیں جائے
بھیگی بھیگی انکھیوں مے رینا کٹ جائے
بھیٹو کے پھولوں کی
میٹھی میٹھی بھولو کے
دن دھ وہ کتنے ہسی
آنکھوں مے ہیں چھپی
سانسوں مے ہیں دپی
بجھے بجھے سپنے کئی
سب کچھ ہار کے
بیٹھی من مار کیک پل مے جلن من سے نا جائے
برسی گھٹا بھی تو اگن پر سایے
آہو کا یہ سفر آسو کی یہ امنگ
کیسے کٹے تنہا کہا
یہ جہا ہیں کوا
دو بدن ایک جان کیسے رہے دور یہا
تو کہی میں کہی زندگی نہیں
بیتا پل ہو یا کل پھر لوٹ نا آئے
تیرہ بن کیسے جیے، جیا نا جائے
تیرہ بن کیسے دن بیتے سجنا
سوچا یہ تو انکھیوں مے آسو بھر آئے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.