اگر میں شراب ہوتا
گلے سے اترتا صرف پچھڑتا
ہر دل پر میرا راز ہوتا
ہر پیاس کا تازہ ہوتا
تیرے سوا جگ میں میرا نا کوئی اور
آنکھوں کے شہر میں تیرا تھا انتظار
تمسے تم ہی کو مانگا میںنے ادھر
باہوں میں اپنی آنے دے ایک بار
تیرے سوا جگ میں
تیرے سوا جگ میں
تیرے سوا جگ میں
تیرا ہوں میں اس لمحہ سر سے پاؤں تلک
ایسے مجھے تھام ذرا میں نا جاؤ چھلک
شوکھ سے پی مجھے میں تیرا جام ہوں
ایک دفہ آئے جو میں تو وہ شام ہوں
تو نا ملے مجھکو تو جینا ہیں بیکار
تیرے بنا خالی ہیں خوابو کا بازار
باہوں میں اپنی آنے دے ایک بار
تیرے سوا جگ میں
تیرے سوا جگ میں
تیرے سوا جگ میں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.