آنکھوں کی نامی ہاں
تیری مہربانی ہیں
تھوڑی سی امیدوں کے آگے
ایسی کہانی ہیں
آنچل جو اڑا ہاں
تیری مہربانی ہیں
تھوڑی سی امیدوں کے آگے
ایسی کہانی ہیں
لہروں سے ہیں ساگر سے
گہری بھی ہیں
یہ تیری میری باتیں
رلاتی بھی ہیں گھام
میں ہستی بھی ہیں
یہ تیری میری باتیں
یہ تیری میری باتیں
ہر سانس سنتی
ہیں تیرا ہی نام
پلکو کے چھاؤں میں
دو پل کا آرما
کچے یہ دھاگے ہیں
کچے ہیں رنگ
چھو لوں تو جی بھی لوں
کچھ تیرہ سنگ
لہروں سے ہیں ساگر سے
گہری بھی ہیں
یہ تیری میری باتیں
رلاتی بھی ہیں گھمیں ہستی بھی ہیں
یہ تیری میری باتیں
یہ تیری میری باتیں
میں نیند بلاتا ہوں
ہاتھو میں ہاتھ
چادر کے کونے میں
رہ جاتی بات
خوابوں کی نشانی ہیں
آسما کے پاس
اس رات کے اسنے میں
چھلکا ہیں پیار
آنکھوں کی نامی ہاں
تیری مہربانی ہیں
تھوڑی سی امیدوں کے آگے
ایسی کہانی ہیں
آنچل جو اڑا ہاں
تیری مہربانی ہیں
تھوڑی سی امیدوں کے آگے
ایسی کہانی ہیں
لہروں سے ہیں ساگر سے
گہری بھی ہیں
یہ تیری میری باتیں
رلاتی بھی ہیں گھام
میں ہستی بھی ہیں
یہ تیری میری باتیں
یہ تیری میری باتیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.