تو کہے اگر، تو کہے اگر
تو کہے اگر جیون بھر
میں گیت سناتا جاؤ
من بن بجاتا جاؤ
تو کہے اگر
اور آگ میں اپنے دل کی
ہر دل میں لگتا جاؤ
دکھ درد مٹا تا جاؤ
تو کہے اگر
او میں ساز ہوں تو سرگم ہیں
میں ساز ہوں تو سرگم ہیں
دیتی جا سہارے مجھکو
دیتی جا سہارے مجھکو
میں راگ ہوں تو بنا ہیں
میں راگ ہوں تو بنا ہیں
اس دم جو پکارے تجھکو
آواز میں تیری ہر دم
آواز ملاتا جاؤ
آکاش پے چھاتا جاؤ
تو کہے اگر
او ان بولو میں، تو ہی تو ہیں
میں سمجھو یا تو جانے، ہو جانے
ان میں ہیں کہانی میری،
ان میں ہیں تیرہ افسانے
ان میں ہیں تیرہ افسانے
تو ساز اٹھا الفت کا
میں جھوم کے گاتا جاؤ
سپنو کو جگاتا جاؤ
تو کہے اگر۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.