تجھکو فرست سے
ودھاتا نے رچا
ہردیہ تجھکو کیا
دیا ہیں رام نے
چاند چاہیں مجھسے
مکھڑا پھیر لے
تو بیٹھی رہ نظر
کے سامنے
تجھکو فرست سے
ودھاتا نے رچا
چاند تو چھایا
ہیں تیرہ رنگ کی
شایروں کی دار
پا کر تن گیا
جس میں نیل تھا
تنے اپنے روپ کو
وہ تیرا درپن ہی
زندہ بن گیا
بن پلایے ہمجھے بہکا دیا
تیری انکھیوں کے
گلابی جام نے
تجھکو فرست سے
ودھاتا نے رچا
تم ہو پریتم میرے
من کے دیوتا
میں تمہارے ان
چرنوں کی دھول ہو
تم ہو پوجا تم
میری ارادھنا
میں تمہاری
سادھنا کا پھول ہو
گر نہیں سکتا کوئی
مجھادھار میں
تم بڑھو جسکے
کلائی تھامنے
تجھکو فرست سے
ودھاتا نے رچا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.