تجھے آواز دیتی ہیں
تجھے آواز دیتی ہیں
تڑپ کر زندگی میری
ذرا تو دیکھ جا
ایک بار آ کر
بے-رکھی میری
تجھے آواز دیتی ہیں
بہایے آنکھ نے آنسو
وہ منظر یاد تو آیا
ادھر وہ سامنے ٹھے اور
ادھر تھی بےبسی میری
تجھے آواز دیتی ہیں
نہیں کچھ دوش دنیا کاجو دنیا نے ستم ڈھایے
ستم ڈھایے
نہیں کچھ دوش دنیا کا
جو دنیا نے ستم ڈھایے
ادانی ٹھی مقدر نے
محبت میں ہنسی میری
تجھے آواز دیتی ہیں
بچھڑ کر
خود سے جینا موت ہیں
تو زندگی والے
تیرہ قدموں میں جو گزرے
وہی ہیں زندگی میری
تجھے آواز دیتی ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.