تم گئے سب گیا، تم گئے سب گیا
کوئی اپنی ہی مٹی تلے دب گیا
تم گئے سب گیا، تم گئے سب گیا
کوئی اپنی ہی مٹی تلے دب گیا
تم گئے سب گیا
کوئی آیا تھا کچھ دیر پہلے یہاں
لیکے مٹی سے لیپا ہوا آسمان
کبرا پر ڈالکر ووہ گیا کب گیا
تم گئے سب گیا، تم گئے سب گیا
ہاتھوں پیروں میں تنہائییاں چلتی ہیں
میری آنکھوں میں پرچھائیاں چلتی ہیں
ایک سیلاب تھا سارا بھر بیہ گیا
پھر بھی جینے کا توڈا سا در رہ گیا
زخم جینے کے کیوں دے گیا جب گیا
تم گئے سب گیا، تم گئے سب گیا
کوئی اپنی ہی مٹی تلے دب گیا
تم گئے سب گیا، تم گئے سب گیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.