کہہ رہی ہیں
یہ نشیلی
یہ ریگیلی
یہ سجلی شام
کہہ رہے ہیں
یہ نشیلے
یہ چلکتے
یہ ڈھالکتے جام
تم نہیں جانا
تم نہیں جانا
سن لو آئے جانا
تم نہیں جانا
کہہ رہی ہیں
آج دروازے کے بہا صرف ہیں مشکل
مٹ گئے سب راستے اور کھو گئی منزل
آستینو مے چھپائے جہر کے خنجر
گھومتے ہیں ڈھونڈتے ہیں
تمکو ہی کاٹل
تم نہیں جانا
تم نہیں جانا
سن لو آئے جانتم نہیں جانا
کہہ رہی ہیں
جانتا ہوں آج زہریلے ہوائیں ہیں
جانتا ہوں میرے دشمن سب دشاییں ہیں
جو بھی ہو لیکن مجھے منزل کو پانا ہیں
میں مسافر ہو میری بھی کچھ آدائیں ہیں
آئے حسینہ
مہضبیں تو
دلنشیں تو
دل ہیں تیرہ نام
آئے حسینہ میں مسافر
آؤنگا پھر
آج ہیں کچھ کام
مجھکو ہیں جانا
مجھکو ہیں جانا
تم نہیں جانا
تم نہیں جانا
سن لو آئے جانا
تم نہیں جانا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.