انپے سڑکے انپے سڑکے
دل او جان کر بیٹھے ہیں
اس شوق ای جنون میں
جیتے جی مار بیٹھے ہیں
دیکھا دیکھا ہیں جب سے تب سے
انکو ہم سجدہ کر بیٹھے ہیں
دیکھا دیکھا ہیں جب سے تب سے
انکو ہم سجدہ کر بیٹھے ہیں
انپے سڑکے دل
دیکھا دیکھا ہیں
مہبوبا میرا سایا ہیں
ایسے بیتاب دل میں
مہمان بنکے
اترے فلق سے کوئی فرشتہ
جیسے زمی پے انسان بن کیکھوابو سے ہم دامن
بھر بیٹھے ہیں
دیکھا دیکھا ہیں جب سے تب سے
انکو ہم سجدہ کر بیٹھے ہیں
دیکھا دیکھا ہیں جب سے تب سے
انکو ہم سجدہ کر بیٹھے ہیں
جائیں کہاں کی ایک ادا پے
دونوں جہاں کو وار دیا ہیں
موت اسے کیا ماریگی
جسکو انکی نظر نے
مار دیا ہیں
مرنے کا کیا
سمن کر بیٹھے ہیں
دیکھا دیکھا ہیں جب سے تب سے
انکو ہم سجدہ کر بیٹھے ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.