ہمالیا کی بلانڈی سے
سنو آواز ہیں آئی
کہو ماؤ سے دے بیٹے
کہو بہنو سے دے بھائی
وطن پے جو فدا ہوگا
امر وہ نوجوان ہوگا
رہیگی جب تلک یہ دنیا
یہ اسفنا بیا ہوگا
وطن پے جو فدا ہوگا
امر وہ نوجوان ہوگا
ہمالیا کہہ رہا ہیں
اس وطن کے نوجوانوں سے
کھڑا ہو میں سنتاری بن کے
میں سرحد پے جمانوں سے
بالا اس وقت دیکھو کوں
میرا پسبان ہوگا
وطن پے جو فدا ہوگا
امر وہ نوجوان ہوگا
چمن والوں کی گیرت کو ہیں
سیادو نے للکارا
اٹھو ہر پھول سے کہہ دو کے
بن جائے وہ انگارا
نہیں تو دوستو رسوا
ہمارا گلستان ہوگاوطن پے جو فدا ہوگا
امر وہ نوجوان ہوگا
ہمارے ایک پدوشی نے
ہمارے گھر کو لوٹا ہیں
ہمارے ایک پدوشی نے
ہمارے گھر کو لوٹا ہیں
بارم ایک دوست کی
دوستی کا ایسے ٹوٹا ہیں
کے اب ہر دوست پے دنیا کو
دشمن کا گمن ہوگا
وطن پے جو فدا ہوگا
امر وہ نوجوان ہوگا
سپاہی دیتے ہیں آواز
ماتاؤ کو بہنو کو
ہمیں ہتھیار لا دو
بیچ دو اپنے گیہنو کو
کے اس کرب بیکربن
وطن کا ہر نوجوان ہوگا
وطن پے جو فدا ہوگا
امر وہ نوجوان ہوگا
رہیگی جب تلک یہ دنیا
یہ اسفنا بیان ہوگا
وطن پے جو فدا ہوگا
امر وہ نوجوان ہوگا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.