وہ بھولی داستاں لو
پھر یاد آ گئی
نظر کے سمنے
گھٹا سی چھاں گئی
نظر کے سمنے
گھٹا سی چھاں گئی
وہ بھولی داستاں لو
پھر یاد آ گئی
کہاں سے پھر چلے آئے
یہ کچھ بھجھے ہوئے سایے
یہ کچھ بھولے ہوئے نغمے
جو میرے پیار نے گئے
یہ کچھ بچھڑی ہوئی یادیں
یہ کچھ ٹوٹے ہوئے سپنے
پرایے ہو گئے تو کیا
کبھی یہ بھی تو دھ اپنینا جانے انسے کیوں ملکر
نظر شرما گئی
وہ بھولی داستان
لو پھر یاد آ گئی
بڑے رنگین زمانے دھ
ترانے ہی ترانے دھ
مگر اب پوچھتا ہیں دل
وہ دن دھ یا فسانے دھ
پھاکت ایک یاد ہیں باقی
بس ایک پھریاد ہیں باقی
وہ کھسیاں لوٹ گئی لیکن
دل ییبرباد ہیں باقی
کہاں دھ زندگی میری
کہاں پر آ گئی
وہ بھولی داستاں
لو پھر یاد آ گئی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.