یاد آئے وہ دن جانے کیوں تیرہ بن
آجکل زندگی لگ رہی اجنابی
یاد آئے وہ دن جانے کیوں تیرہ بن
آجکل زندگی لگ رہی اجنابی
ایسے حالات میں کوئی کیسے جیے
ایک کھسی کے لیے کتنے آشو پیے
کتنے آشو پیے کتنے آشو پیے
ایک کھسی کے لیے کتنے آشو پیے
جانے کیا سوچ کر
میری آنکھ بھرنے لگی
یہ فضا مجھسے کیوں
تیری بات کارنے لگی
پوچھتے ہیں یہ
منظر کاہو انسے کیاپیار کے نام پر
تنے دھوکے دیے
کتنے آشو پیے کتنے آشو پیے
ایک کھسی کے لیے کتنے آشو پیے
شام ای گھوم آتے ہی
تیری یاد آئے مجھے
عمر بھر یہ وفا
یوں ہی آزمایے مجھے
کوئی شکوہ نہیں تجھسے جا بیوفا
بھول جاؤنگا جو تنے وادے کئے
کتنے آشو پیے کتنے آشو پیے
ایک کھسی کے لیے کتنے آشو پیے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.