یادیں کتنی یادیں، دل میں جگی ہیں
باتیں کتنی باتیں یاد آتی ہیں
دل میں جگی کتنی یادے
کتنی باتیں تم سنو تو
ہم یہ سنا دے دل میں جگی
کتنی یادیں کتنی باتیں
تم سنو تو ہم یہ سنا دے
دل میں جگی کتنی یادیں کتنی باتیں
تم سنو تو ہم یہ سنا دے
دل میں جگی یادے کتنی یادے
دل میں جگی ہیں
موہلے عجب دھ وہ،
عجب انکی گلیا تھی
جو پتھر پے کھلتی تھی
وہ بچپن کی کلیا تھی
ہو موہلے عجب دھ وہ،
عجب انکی گلیا تھی
جو پتھر پے کھلتی تھی
وہ بچپن کی کلیا تھی
ہو کہا ہمکو گم تھا
آ در در بدر دھ
ایک دوسرے کے دلوں مے تو گھر دھ
تھا بچپن مے جیسے یہی کم اپنا
جو دیوار پایی لکھا نام اپنا
شرتے تمہاری کی ہمے بڑی پیاری
شرتے تمہاری کی ہمے بڑی پیاری
یاد آ گئی وہ شوکھیا
دل میں جگی کتنی یادے
کتنی باتیں تم سنو تو
ہم یہ سنا دے دل میں جگکتنی یادے کتنی باتیں
تم سنو تو ہم یہ سنا دے
دل میں جگی یادے کتنی یادے
دل میں جگی ہیں
وہ بارش بھی یاد آئی
وہ کاغذ کی نو بھی
وہ سردی کا موسم بھی
وہ جلتا الو بھی
ہو وہ بارش بھی یاد آئی
وہ کاغذ کی نو بھی
وہ سردی کا موسم بھی
وہ جلتا الو بھی
ہو یاد آ گئے ہیں
سن دوست میرے پھر وہ اجلے
پھر وہ اندھیرے،
بت گئے دھ کھانے کو جو دن
لوٹ کے آئے ساتھ وہ تیرہ
پرانے دن جھلکے
تو آنسو میرے چھلکے
پرانے دن جھلکے
تو آنسو میرے چھلکے
یاد آ گیائی وہ داستہ
دل میں جگی کتنی یادیں
کتنی باتیں تم سنو تو
ہم یہ سنا دے دل میں جگی
کتنی یادے کتنی باتیں
تم سنو تو ہم یہ سنا دے
دل میں جگی یادیں کتنی یادیں
دل میں جگی ہیں
باتیں کتنی باتیں یاد آتی ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.