اگر نا منے تو سچ بات کہڈو
بڑے لوگ وہ ہے جو دل کے بڑے ہیں
یہ سونا یہ چاندی ہیں بھگوان جنکا
ایسے تو لاکھوں پڑے ہیں
یار میرا پیسے کا دیوانا
یار میرا پیسے کا دیوانا
اور میں دیوانی یار کے پیار کی
ویسے تو جسنے سب کچھ وارا
وہ جانے قدر نا یار کی
یار کی یار میرا پیسے کا دیوانا
جلمی کو مل کیا گئے چار پیسے
دیکھو بدلنے لگا وہ رنگ کیسےدولت کا مجھپے وہ یوں رعب ڈالے
ڈالے کوئی لت صاحب ہو جیسے
وہ سونے اور چاندی کی سجا کا پروانا
میں دیوانی دلدار کی
یار میرا پیسے کا دیوانا
یہ دو دن مے تو کیا سے کیا ہو گیا یہ
بھلا آدمی تھا برا ہو گیا رے
یہ برسات دولت کی مرضی کا ہاتھ ہیں
کوئی کم ہوتا تو تنے کیا رے
تو کاغذ کے پھولوں کا سسدا ہی جلا لے
روٹ رنگین باہر کی
یار میرا پیسے کا دیوانا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.