یار ملا تھا سائیاں ایک دن
یار ملا تھا سائیاں
آنکھوں میں سپنے دل میں لیکے
پیار ملا تھا سیاں
کیا میں کرتی سائیاں بینیاں
کیا میں کرتی سیاں
تیری یاد معین کتنی سدیین
آہ بھارتی سائیاں
عاری کچھ تو شرم کر لیتی
آب کیا کہیںگی دنیا
کیوں اسکے سنگ ہو لی
اس پیپل کی چاہیاں
سوچا نکل لوں پر پلو وہ کھینچا
زور سے
بولا سندیسا ہیں لایا وہ تیری اور سے
ہایے دل گھائل
زخمی جیا
کیسے جیے اب تیرہ پیا
مار دیا دلہنیا تو نے
مار دیا دلہنیا
جیتے جی اپنے سیاں کو
مار دیا دلہنیا
یار ملا تھا سائیاں ایک دن
یار ملا تھا سائیاں
ہیں قصور کیا میرا
بتانا یو ستا
میں تیری راہ تکتی تھی
راہ تکتی تھی تو خفا
ہو گئی تھی تو یا بیوفا
کے پنگھاٹ پے
گھونگھٹ کے بنا
جا بیٹھہی کیسے تو وہ بھی میرے بنا
اسی پنگھاٹ پے
جہاں جھت سے
پہلی بار تھامی تھی میںنے
تیری کلائی
ہرجیی
جہاں دھوپ سے ہم بچے دھ جہاں
ناچے دھ
اپنے قدم
اور بےشرم وہ کلائی تو تھاما کے آئی
ہاتھوں میں نا جانے
کس کھوتے کے
کس پاٹے کے
میرے ہوتے سے پر سوتے سے
او او او
پر تو نے ہی تو اسسے بھیجا نا؟
او او او او
کے میرا پیار پیا کو دیجنا
یار بلایا سیاں
لگ جا آ گلی دلہنیا
بھولی ساری دنیا
دنیا لاکھ جلے دلہنیا
ارے تیری وافہ کے قصے
اب گا رہی ہیں دنیا
ہر ماں کہے بیٹے سے
لا ایسے دلہنیا
ہائے دل گھائل زخمی جیا
جیے بس جیے اب میرا پیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.