وہ سکندر ہی
دوستوں کہلاتا ہیں
ہاری بازی کو جیتنا
جیسے آتا ہیں
نکلینگے میدان میں
جس دن ہم جھومکے
دھرتی ڈولیگی یہ
قدم چمکے
ہے وہ سکندر ہی
دوستوں کہلاتا ہیں
ہاری بازی کو جیتنا
جیسے آتا ہیں
نکلینگے میدان میں
جس دن ہم جھومکے
دھرتی ڈولیگی یہ
قدم چمکے
جو سب کرتے ہیں یاروں
وہ کیوں ہم تم کریں
یوںہی کثرت کرتے کرتے
کاہے کو ہم ماریں
گھروالوں سے ٹیچر سے
بھلا ہم کیوں ڈریں
یہاں کے ہم سکندر
چاہیں تو رکھ لیں
سب کو اپنی جیب کے اندر
ارے ہمسے بچکے
رہنا میرے یار
نہیں سمجھے ہیں
وہ ہمیں تو کیا جاتا ہیں
ہاری بازی کو جیتنا
ہمیں آتا ہیں
یہ گلیاں اپنی یہ راستے اپنے
کون آییگا اپنے آگے
ہے راہوں مینہمسے ٹکرائیگا
جو ہٹ جائیگا وہ گھبراکے
یہاں کے ہم سکندر
چاہیں تو رکھ لیں
سب کو اپنی جیب کے اندر
ارے ہمسے بچکے
رہنا میرے یار
نہیں سمجھے ہیں
وہ ہمیں تو کیا جاتا ہیں
ہاری بازی کو
جیتنا ہمیں آتا ہیں
یہ بھولی بھالی متوالی پریاں
جو ہیں اب دولت پے قربان
جب قیمت دل کی یہ سمجھینگی تو
ہمپے چھڑکینگی اپنی جان
یہاں کے ہم سکندر
چاہیں تو رکھ لیں
سب کو اپنی جیب کے اندر
ارے ہم بھی ہیں
شہزادے گلباگ
نہیں سمجھے ہیں
وہ ہمیں تو کیا جاتا ہیں
ہاری بازی کو
جیتنا ہمیں آتا ہیں
نکلینگے میدان میں
جس دن ہم جھومکے
دھرتی ڈولیگی
یہ قدم چمکے
ہے نکلینگے میدان میں
جس دن ہم جھومکے
دھرتی ڈولیگی
یہ قدم چمکے
نہیں سمجھے ہیں وہ
ہمیں تو کیا جاتا ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.