ذکر ہوتا ہیں جب قیامت کا
تیرہ جلوو کی بات ہوتی ہیں
تو جو چاہیں تو دن نکلتا ہیں
تو جو چاہیں تو رات ہوتی ہیں
تجھکو دیکھا ہیں میری نظروں نے
تیری تعریف ہو مگر کیسے
کے بنے یہ نظر زبان کیسے
کے بنے یہ زبان نظر کیسے
نا زبان کو دکھائی دیتا ہیں
نا نگاہوں سے بات ہوتی ہیں
ذکر ہوتا ہیں جب قیامت کٹیرے جلوو کی بات ہوتی ہیں
تو نگاہوں سے نا پلائے تو
اشق بھی پین والے پیتے ہیں
ویسے جینے کو تو تیرہ بن بھی
اس زمانے میں لوگ جیتے ہیں
زندگی تو اسی کو کہتے ہیں
جو گزر تیرہ ساتھ ہوتی ہیں
ذکر ہوتا ہیں جب قیامت کا
تیرہ جلوو کی بات ہوتی ہیں
تو جو چاہیں تو دن نکلتا ہیں
تو جو چاہیں تو رات ہوتی ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.